قرآن مجید کی تعریف

  • Admin
  • Aug 11, 2021

قرآن مجید کلام اللہ ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے پیرے  نبی  حضرت محمدصلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم پرنازل فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو گمراہی سے نوروہدایت کی طرف نکالیں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے: 

 وہ اللہ تعالی ہی ہے جو اپنے بندے پرواضح آیات اتارتا ہے تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نور کی طرف لے جاۓ۔ الحدید (9) 

اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید میں پہلے اور آخری لوگوں اور زمین وآسمان کی پیدائش کی خبریں دیں ، اور اس میں حلال وحرام اور آداب واخلاق کے اصول ، اور عبادات و معاملات کے احکام ، انبیاء وصالحین کی سیرت ، کافروں اور مومنوں کی جزاوسزا ، مومنین کے گھر جنت کا وصف اور کافروں کے گھر جہنم کا تفصیلی بیان ہے اور اسے ہرچيز کے بیان کرنے والا بنایا۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے: 

 اور ہم نے آپ پریہ کتاب نازل فرمائ ہے جس میں ہرچیزکا کافی وشافی بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے رحمت وخوشخبری ہے۔النحل(89)۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کے اسماء وصفات اور اس کی مخلوقات اور اللہ تعالی اس کےفرشتوں اورکتابوں اوررسولوں اورآخرت کے دن پرایمان کی دعوت کا بیان ہے ، جیسا کہ فرمان ربانی ہے: 

 رسول اس چيزپرایمان لایا جواللہ تعالی کی طرف سے اس پر نازل ہوئ اورمومن بھی ایمان لاۓ ، یہ سب اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لاۓ ، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے ، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی ،اے ہمارے رب ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں ، اور تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔البقرۃ(285)

اورقرآن مجید میں قیامت کے دن اور موت کے بعد حشرونشر اور حساب وکتاب کے حالات کا تذکرہ ہے ، اور حوض کوثر اور پل صراط ومیزان اور نعمتوں اورعذاب اور قیامت کے دن لوگوں کے جمع ہونےکا وصف بیان کیاگیا ہے۔

فرمان باری تعالی کا ترجمہ ہے: 

 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئ معبود ( برحق ) نہیں وہ تم سب کویقینا قیامت کے دن جمع کرے گا ، جس کے ( آنے ) میں کوئ شک وشبہ نہيں اللہ تعالی سے زیادہ سچی بات کرنے والا کون ہے۔النساء(87)

اور قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تعالی کی آیات کونیہ ( اس جہان کی نشانیوں ) اور آیات قرآنیہ میں غوروفکر اورتدبر اورسوچ بچارکی دعوت دی گئ ہے ، اللہ تبارک وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے: 

 کہہ دیجئےکہ تم غوروفکرکروکہ آسمان وزمین میں کیا کیا ہے۔یونس101

اوررب ذوالجلال کا فرمان ہے: 

 کیا وہ قرآن پر غورفکر نہيں کرتے ؟ یا پھر ان کے دلوں پر تالے لگ چکے ہيں۔

محمد(24) 

قرآن مجید سب لوگوں کی طرف اللہ تعالی کی کتاب ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے: 

 ہم نے آپ پرلوگوں کے لیے یہ کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائ ہے پس جو شخص ھدایت پر آجاۓ تو اس کا اپنا ہی نفع ہے اور جوگمراہ ہوجاۓ اس کی گمراہی کا وبال بھی اس پر ہے اورآپ ان ذمہ دارنہيں ہیں۔

الزمر(41)

اورقرآن کریم اپنے سے پہلی کتابوں مثلا توراۃ وانجیل کی تصدیق کرنے والا اوران کا محافظ ہے ، جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: 

 اورہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائ ہے جواپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اوران کی محافظ ہے۔المائدۃ(48)

نزول قرآن کے بعد یہی ایک ایسی کتاب ہے جو بشریت کے لیے تاقیامت کتاب رہےگی ، اب جو بھی اس پر ایمان نہ لاۓ وہ کافر ٹھرا اوروہ روزقیامت سزا سے دوچار ہوگا ، جیسا کہ رب ذوالجلال کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے: 

 اورجولوگ ہماری آیات کوجھٹلائیں ان عذاب پہنچےگا اس ليے کہ وہ نافرمانی کرتے ہیں۔الانعام(49) 

قرآن کریم کی عظمت اور جو کچھ اس میں فصاحت وبلاغت اور معجزات و نشانیاں اورامثال و عبرتیں ہیں اس کی بنا پر اللہ تعالی نے فرمایا: 

 اگرہم اس قرآن کوکسی پہاڑ پراتارتے تو آپ دیکھتے کہ وہ خشیت الہی سے پست ہوکر ریزہ ریزہ ہوجاتا اورہم ان مثالوں کولوگوں کے سامنے بیان کرتے تاکہ وہ غوروفکر کریں۔الحشر(21) 

اور اللہ تعالی نے جن وانس کا یہ چیلنج کیا ہے کہ وہ اس کی مثل لائيں یا پھر اس کی مثل ایک سورۃ ہی لے آئيں  اور اس کی مثل کوئ‏ ایک آیت ہی لے آئيں ، تووہ اس کی استطاعت نہ پا سکے اور وہ اس کی طاقت رکھ بھی نہیں رکھ سکتے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے: 

 کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہيں تو ان سب سے اس کی مثل لانا ممکن ہے گوہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائيں۔الاسراء(88) 

توجب قرآن کریم آسمانی کتب میں سب سے عظيم اور کامل اورآخری کتاب تھی ، تو اللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کتاب لوگوں تک پہنچانے اور اس کی تبلیغ کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا: 

 اے رسول جو کچھ بھی آپ کے رب نےآپ کی طرف نازل فرمایا ہے پہنچا دیں ، اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ تعالی کی رسالت ادا نہیں کی۔المائدۃ(67) 

اوراس کتاب کی اہمیت اور امت کواس کی ضرورت کے پیش نظراللہ تعالی نے اس کے ساتھ ہماری تکریم کرتےہوۓ ہم پرنازل فرمائ اوراس کی حفاظت اپنے ذمہ لیتے ہوۓ فرمایا: 

 بیشک ہم نے ہی قرآن کونازل فرمایا اورہم ہی اس کی حفاظت کرنےوالے ہیں۔

الحجر(9) 

اہلِ لغت نے قرآن کے لغوی معنیٰ میں مختلف اقوال بیان کیے ہیں:

قرآن ’’قراءت‘‘ کرنے کے معنیٰ میں ہے،کیوں کہ اس کو کثرت سے پڑھا جاتا ہے۔

قرآن ’’قرن‘‘ سے ہے بمعنیٰ ملانا اور اس کی آیات ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں؛ اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں۔

قرآن جمع کرنے کے معنیٰ میں ہے، اس لیے کہ اس میں تمام سورتوں کو جمع کیا گیا ہے۔

معلم التجويد(ص)19